دعا تک دین کو بدلتی ہے Can Be Fun For Anyone

فضیلۃ الشیخ جسٹس ڈاکٹر عبد المحسن بن محمد القاسم حفظہ اللہ

انکے ساتھ ساتھ اپنی رحمت و کرم کے صدقے ہم سے بھی راضی ہو جا، یا ارحم الراحمین read more !

 اور تمھیں وہ کچھ سکھایا گیا جو تم اور تمہارے آبا بھی نہیں جانتے تھے۔

رزق اور ہدایت دونوں کا معاملہ یکساں ہے، ان میں کوئی فرق نہیں ہے، تو جس طرح آپ حصولِ رزق کے لئے کوشش کرتے ہیں، اپنی زندگی طویل سے طویل تر کرنے کی جد و جہد میں لگے ہوئے ہیں کہ جیسے ہی کوئی بیماری لاحق ہوتی ہے تو دنیا جہاں کے چکر لگاتے ہیں ، کسی ماہر معالج سے اپنا علاج کرواتے ہیں، حالانکہ آپ کو زندگی پھر بھی اتنی ہی ملنی ہے جتنی آپ کے لئے مقدر کر دی گئی ہے اس میں کسی قسم کی کمی یا زیادتی نہیں کی جائے گی؛ لیکن پھر بھی آپ اس صورت حال میں ہاتھ پر ہاتھ دھرے گھر میں نہیں بیٹھے رہتے اور یہ نہیں کہتے کہ: میں اپنے گھر میں ہی حالت مرض میں پڑا رہتا ہوں، اگر اللہ تعالی نے میرے لئے زندگی میں اضافہ لکھ رکھا ہے تو میری زندگی میں اضافہ ہو جائے گا وگرنہ نہیں!

حدیث: اللہ تعالیٰ کے نزدیک سب سے زیادہ ناپسنديده وہ آدمی ہے جو سخت جھگڑالو ہو۔

عراقی مزاحمتی محاذ کیجانب سے قدس شریف کے دفاع میں عملی شرکت کا اعلان

وفي رواية لمسلم: «لا يزال يُستجاب للعبد ما لم يَدْعُ بإثم، أو قطيعة رحم، ما لم يَسْتَعْجِلْ» قيل: يا رسول الله ما الاستعجال؟ قال: «يقول: قد دعوت، وقد دعوت، فلم أر يستجب لي، فَيَسْتَحْسِرُ عند ذلك ويَدَعُ الدعاء».

اس حدیث کی تشریح میں شارحین نے لکھا ہے کہ اس حدیث میں وہ عمر مراد ہے جس کا تعلق تقدیرِ معلق سے ہے، یعنی مثلًا کسی کی تقدیر معلق میں لکھا ہے کہ اگر اس شخص نے حج یا عمرہ نہیں کیا تو اس کی عمر چالیس سال ہوگی اور اگر حج یا عمرہ کیا تو اس کی عمر ساٹھ سال ہوگی، اب اگر وہ حج یا عمرہ کرلیتا ہے تو اس کی عمر ساٹھ سال ہوجاتی ہے، گویا نیکی کی وجہ سے اس شخص کی عمر میں اضافہ ہوگیا، جب کہ تقدیر مبرم یہی تھی یہ شخص یہ والی نیکی کرے گا اور اس کی عمر ساٹھ سال ہوگی۔

دعا کی شرائط میں سے سب سے پہلی شرط یہ ہے کہ انسان ایمان رکھتا ہو کہ خداوند متعال کی ذات تمام موجودات پر قدرت رکھتی ہے اور یہ ایمان رکھتا ہو کہ خداوند متعال کے لیے کوئی چیز بھی ناممکن نہیں ہے. میں جس چیز (جائز) کا بھی سوال کروں خدا کی ذات اسے عطا کر سکتی ہے۔ وہ اس چیز کو عطا کرنے میں کسی کا محتاج نہیں ہے۔ خدا کے علاوہ کسی پر، کسی قسم کی امید نہ رکھے۔ اس کی تمام امید خداوند کی ذات اقدس ہو۔ خداوند متعال نے خود قرآن میں ارشاد فرمایا: "و من یتوکل علی اللّه فهو حسبه" ترجمہ: جو بھی اپنے امور میں خدا پر توکل کرے گا بس خدا اس کے لیے کافی ہے۔ علی بن سوید سائی کہتا ہے، اس آیت کے متعلق امام رضا علیہ السلام سے کسی نے سوال کیا۔ امام علیہ السلام نے فرمایا: "و من یتوکل علی الله فهو حسبه" يعني: "التوکل علی الله درجات: منها أن تتوکل علی الله فی أمورک کلها فما فعل بک کنت عنه راضیا تعلم أنه لا یألوک خیرا و فضلا".

تو کیا انسان کے لئے یہ مناسب ہو گا کہ جب کوئی گمراہی والا عمل کر لے تو جبری [تقدیر کو جبری قرار دینے والا]بن جائے، اور جب کوئی نیکی کرنے لگے تو قدری [تقدیر کا سرے سے انکار کرنے والا]بن جائے!

یا اللہ اسلام اور مسلمانوں کو غلبہ نصیب فرما، یا اللہ! کفر اور کافروں کو ذلیل و رسوا فرما،  اور دین کے دشمنوں کو تباہ و برباد فرما، یا رب العالمین!

اللہ تعالی نے دنیا و آخرت کیلیے خیر و سعادت کے اسباب مقرر کر  دیے ہیں ، اسی طرح دونوں جہانوں میں نقصان کے اسباب بھی مقرر فرما دیے ہیں، لہذا خیر و فلاح کے اسباب اپنانے والے کیلیے اللہ تعالی نے دنیاوی کامیابی کی ضمانت دی ہے، اور اسی کیلیے آخرت میں اچھا انجام ہو گا وہ ہمیشہ نعمتوں والی جنت میں رہے گا، اور ربِ رحیم کی رضا پائے گا، فرمانِ باری تعالی ہے:

قومِ لوط پر عذاب قضائے مُبرَمِ حقیقی تھا، خلیل ﷲعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَ السَّلَام اس میں جھگڑے تو اُنھیں ارشاد ہوا:  ’’اے ابراہیم!

ایمان وعقائد احکام و مسائل بدعات اور رسومات سیرت و سوانح جدید مالی معاملات حدیث شریف اور محدثین عظام اصلاحِ نفس و معاشرہ خواتین سے متعلق احکام و نصائح قرآن کریم و تفاسیر و علومِ قرآن جدید فتنے متفرقات ویڈیوز عبادات

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *